Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

ہند–اردن بزنس فورم سے وزیراعظم اور عزت  مآب شاہ عبداللہ دوم کاخطاب

ہند–اردن بزنس فورم سے وزیراعظم اور عزت  مآب شاہ عبداللہ دوم کاخطاب


وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور عزت مآب شاہ عبداللہ دوم نے آج عمان میں ہند–اردن بزنس فورم سے خطاب کیا۔ اس فورم میں قابل احترام شہزادۂ ولی عہد حسین اور اردن کے وزیرِ تجارت و صنعت اور وزیرسرمایہ کاری نے بھی شرکت کی۔ عزت مآب شاہ اور وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان کاروبار سے کاروبار روابط میں اضافے کی اہمیت کو تسلیم کیا اور دونوں جانب کے صنعت کار رہنماؤں سے درخواست کی کہ وہ موجودہ صلاحیتوں اور مواقع کو ترقی اور خوشحالی میں تبدیل کریں۔ عزت مآب نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اردن کے آزاد تجارتی معاہدے اور ہندوستان کی معاشی قوت کو یکجا کر کے جنوبی ایشیا اور مغربی ایشیا اور اس سے آگے تک ایک اقتصادی راہداری قائم کی جا سکتی ہے۔

فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اردن اور ہندوستان عصر حاضر میں ایک متحرک شراکت دار ہیں، جو ان کے قریبی تہذیبی تعلقات کی مضبوط بنیاد پر قائم ہے۔ انہوں نےعزت مآب شاہ کی قیادت کو سراہا، جن کے زیرِ قیادت اردن ایک ایسا پل بن کر ابھرا ہے ،جو منڈیوں اور خطوں کو آپس میں جوڑتا ہے اور کاروبار و ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیراعظم نے آئندہ پانچ برسوں میں اردن کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو بڑھا کر 5 ارب امریکی ڈالر تک لے جانے کی تجویز پیش کی۔ ہندوستان کی تیز رفتار معاشی ترقی کی کامیابی کو اجاگر کرتے ہوئے، جو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی سمت گامزن ہے، وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہندوستان اردن اور دنیا بھر کے اپنے شراکت داروں کے لیے وسیع اور پُرکشش کاروباری مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اردن کی کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ ہندوستان کے ساتھ شراکت داری کریں اور اس کی 1.4 ارب آبادی پر مشتمل صارف منڈی، مضبوط اور متنوع صنعتی و پیداواری بنیاد، نیز مستحکم، شفاف اور قابلِ اعتماد پالیسی ماحول سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اور اردن مل کر دنیا کے لیے قابلِ اعتماد اور مضبوط سپلائی چین شراکت دار بن سکتے ہیں۔ ہندوستانی معیشت کی 8 فیصد سے زائد شرح ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نمایاں پیش رفت پیداواری صلاحیت پر مبنی حکمرانی اور جدت و اختراع پر مبنی پالیسیوں کا ثمر ہے۔

وزیراعظم نے ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے، آئی ٹی، فن ٹیک، ہیلتھ ٹیک اور ایگری ٹیک کے شعبوں میں ہند–اردن کاروباری تعاون کے مواقع کو بھی اجاگر کیا اور دونوں ممالک کے اسٹارٹ اپس کو ان شعبوں میں باہمی شراکت داری کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ فارما اور طبی آلات کے شعبوں میں ہندوستان کی بہترین صلاحیت اور اردن کا جغرافیائی فوائد ایک دوسرے کی تکمیل کر سکتے ہیں اور ان شعبوں میں اردن کو مغربی ایشیا اور افریقہ کے لیے ایک قابلِ اعتماد مرکز بنا سکتے ہیں۔انہوں نے زراعت، کولڈ چین، فوڈ پارکس، کھاد، بنیادی ڈھانچہ، آٹوموبائل، گرین موبیلیٹی اور ثقافتی  ورثہ کی سیاحت کے شعبوں میں بھی دونوں ممالک کے لیے کاروباری مواقع کو نمایاں کیا۔ ہندوستان کے سبز اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے قابلِ تجدید توانائی، گرین فنانسنگ، ڈی سیلینیشن (نمکین پانی کو میٹھا بنانے) اور پانی کی ری سائیکلنگ کے شعبوں میں ہند–اردن کاروباری تعاون کو مزید بڑھانے کی تجویز پیش کی۔

فورم میں دونوں ممالک کے کاروباری رہنماؤں نے شرکت کی، جن کا تعلق بنیادی ڈھانچہ، صحت، فارما، کھاد، زراعت، قابلِ تجدید توانائی، ٹیکسٹائل، لاجسٹکس، آٹوموبائل، توانائی، دفاع اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں سے تھا۔ وفد میں فکی(ایف آئی سی سی آئی) اور اردن چیمبر آف کامرس کے نمائندے بھی شامل تھے، جن کے درمیان دونوں ممالک کے مابین تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پہلے سے ایک مفاہمت نامہ (ایم او یو) موجود ہے۔

***

 

 (ش ح ۔م ع ن ۔ن ع)

U. No. 3247