Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

ہندوستان-اردن کاروباری اجلاس کے دوران وزیر اعظم کے بیان کا متن

ہندوستان-اردن کاروباری اجلاس کے دوران وزیر اعظم کے بیان کا متن


عزت مآب شاہ عبداللہ ،

ولی عہد شہزادہ ،

دونوں ملکوں کے نمائندے ،

کاروباری دنیا کے رہنما ،

نمسکار!

دوستو!

دنیا میں کئی ممالک کی سرحدیں ملتی ہیں ، کئی ممالک کے بازاربھی ملتے ہیں ۔  لیکن ہندوستان اور اردن کے درمیان تعلقات ایسے ہیں، جہاں تاریخی اعتماد اور مستقبل کے اقتصادی مواقع ایک ساتھ ملتے ہیں ۔

کل، عزت مآب کے ساتھ میری بات چیت کا خلاصہ یہی تھا ۔  ہم نے تفصیل سے تبادلہ خیال کیا کہ جغرافیہ کو مواقع میں اور مواقع کو ترقی میں کیسے تبدیل کیا جائے ۔

عزت مآب ،

آپ کی قیادت میں اردن ایک ایسا پل بن گیا ہے، جو مختلف خطوں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی بڑھانے میں بہت مدد کر رہا ہے ۔  کل ہماری ملاقات میں آپ نے بتایا کہ ہندوستانی کمپنیاں اردن کے راستے امریکہ ، کینیڈا اور دیگر ممالک کے بازاروں تک کیسے پہنچ سکتی ہیں ۔  میں یہاں آنے والی ہندوستانی کمپنیوں سے گزارش کروں گا کہ وہ ان مواقع سے پورا فائدہ اٹھائیں ۔

دوستو!

آج ہندوستان اردن کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔  میں جانتا ہوں کہ کاروباری دنیا میں اعداد اہمیت رکھتے ہیں ۔  لیکن یہاں ہم صرف تعداد گننے نہیں آئے، بلکہ ہم ایک طویل مدتی تعلق قائم کرنے آئے ہیں ۔

ایک زمانہ تھا جب پیٹرا کے راستے گجرات سے یورپ تک تجارت ہوتی تھی ۔  اپنی مستقبل کی خوشحالی کے لیے ہمیں ان روابط کو دوبارہ بحال کرنا ہوگا    اور آپ سب اسے ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے ۔

دوستو!

آپ سب جانتے ہیں کہ ہندوستان تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر تیزی سے  گامزن ہے ۔  ہندوستان کی ترقی کی شرح 8 فیصد سے زیادہ ہے ۔  ترقی کے یہ اعداد پیداواری پر مبنی حکمرانی اور اختراع پر مبنی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں ۔

آج ہندوستان میں اردن کے ہر کاروبار اور سرمایہ کار کے لیے بھی مواقع کے نئے دروازے کھل رہے ہیں ۔  آپ ہندوستان کی تیز رفتار ترقی میں معاون بن سکتے ہیں  اور اپنی سرمایہ کاری پر اچھا منافع بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔

دوستو!

آج دنیا کو ترقی کے نئے انجنوں کی ضرورت ہے ۔  دنیا کو ایک قابل اعتماد سپلائی چین کی ضرورت ہے ۔  ہندوستان اور اردن مل کر دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے میں بڑا  رول ادا کر سکتے ہیں ۔

میں آپ کے ساتھ باہمی تعاون کے کچھ اہم شعبوں پر تبادلہ خیال کرنا چاہوں گا ۔  ایسے شعبے ، جہاں نکتہ نظر، عملداری اور رفتار ، یہ تینوں موجود ہیں ۔

پہلا ، ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اور آئی ٹی ۔  اس میں ہندوستان کا تجربہ بھی اردن کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔  ہندوستان نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو شمولیت اور کارکردگی کا نمونہ بنایا ہے ۔  ہمارے یو پی آئی ، آدھار ، ڈیجی لاکر جیسے فریم ورک آج عالمی معیار بن رہے ہیں ۔  عزت مآب اور میں نے ان فریم ورک کو اردن کے نظام سے جوڑنے پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔  ہم دونوں ممالک، فن ٹیک ، ہیلتھ ٹیک ، ایگری ٹیک جیسے کئی شعبوں میں اپنے اسٹارٹ اپس کو براہ راست جوڑ سکتے ہیں ۔  ہم ایک مشترکہ ماحولیاتی نظام تشکیل دے سکتے ہیں ، جہاں ہم خیالات کو سرمائے سے اور اختراع کو پیمانے سے جوڑ سکتے ہیں ۔

دوستو!

فارما اور طبی آلات کے شعبے میں بھی بیش بہا امکانات موجود ہیں ۔  آج صحت کی دیکھ بھال صرف ایک شعبہ نہیں ہے ، بلکہ ایک اسٹریٹجک ترجیح ہے ۔

اردن میں ہندوستانی کمپنیاں دوائیں بنائیں ، طبی آلات بنائیں ، اس سے اردن کے لوگوں کو توفائدہ ہوگاہی،   مغربی ایشیا اور افریقہ کے لیے بھی اردن ایک قابل اعتماد مرکز بن سکتا ہے ۔  چاہے وہ جنیرکس ہو ، ویکسین ہو ، آیوروید ہو یا تندرستی ، ہندوستان اعتماد لاتا ہے اور اردن رسائی لاتا ہے ۔

دوستو!

اب اگلا شعبہ زراعت ہے ۔  ہندوستان کو خشک آب و ہوا میں کاشتکاری کا بہت تجربہ ہے ۔  ہمارا یہ تجربہ اردن میں حقیقی فرق لاسکتا ہے ۔  ہم درستگی کے ساتھ کاشتکاری اور مائیکرو آبپاشی جیسے حل پر کام کر سکتے ہیں ۔  ہم کولڈ چین ، فوڈ پارک اور اسٹوریج کی سہولیات بنانے میں بھی مل کر کام کر سکتے ہیں ۔  جس طرح ہم کھادوں میں مشترکہ منصوبہ بنا رہے ہیں ، اسی طرح ہم دوسرے شعبوں میں بھی آگے بڑھ سکتے ہیں ۔

دوستو!

تیزی سے ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچہ اور تعمیراتی کام بہت اہم ہیں ۔  ان شعبوں میں ہمارا اشتراک ہمیں رفتار اور پیمانہ دونوں فراہم کرے گا ۔

عزت مآب نے اردن میں ریلوے اور اگلے سلسلے کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے وژن کا اشتراک کیا ہے ۔  میں انہیں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہماری کمپنیاں ان کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی اہل ہیں اور پرجوش ہیں ۔

کل ہماری ملاقات کے دوران ، عزت مآب نے شام میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کی ضرورت کے بارے میں بھی بات کی ۔  ہندوستانی اور اردن کی کمپنیاں ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مل کر کام کر سکتی ہیں ۔

دوستو!

آج کی دنیا ماحول دوست ترقی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی ۔   ماحول کے لئےسازگارتوانائی اب صرف ایک انتخاب نہیں ، بلکہ ایک ضرورت بن چکی ہے ۔  ہندوستان شمسی ، ونڈ ، گرین ہائیڈروجن اور توانائی کے ذخیرے میں ایک بڑے سرمایہ کار کے طور پر کام کر رہا ہے ۔   اردن میں بھی بہت زیادہ صلاحیت ہے ، جسے ہم بروئے کار لاسکتے ہیں ۔

ایسے ہی آٹوموبائل اور موبلٹی کے شعبے ہیں ۔  ہندوستان آج کفایتی  الیکٹرک گاڑیاں (ای وی) ، دو پہیہ گاڑیوں اور سی این جی نقل و حرکت کے حل میں دنیا کے سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے ۔  ہمیں اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ مل کر  کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

دوستو!

ہندوستان اور اردن، دونوں ملکوں کو اپنی ثقافت اور ورثے پر بہت فخر ہے ۔  دونوں ممالک میں ورثے اور ثقافتی سیاحت کے لیے بھی کافی گنجائش موجود ہے ۔  میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کو اس سمت میں آگے بڑھنا چاہیے ۔

ہندوستان میں بہت سی فلمیں بنتی ہیں ۔  ان فلموں کی شوٹنگ اردن میں ہو اور یہاں مشترکہ فلمی میلے ہوں، اس کے لئے بھی ضروری ترغیبات دی جا سکتی ہیں۔  ہم ہندوستان میں ہونے والی اگلی ویوز سمٹ میں اردن سے ایک بڑے وفد کی توقع کرتے ہیں ۔

دوستو!

جغرافیہ اردن کی طاقت ہے  اور ہندوستان کے پاس ہنر بھی ہے اور رفتار بھی ہے ۔  جب دونوں کی طاقت ایک ساتھ آئے گی، تو دونوں ممالک کے نوجوانوں کو نئے مواقع ملیں گے ۔

دونوں ممالک کی حکومتوں کا وژن بہت واضح ہے ۔  اب کاروباری دنیا کے آپ سبھی ساتھیوں کو اپنے تخیل ، اختراع اور صنعت کاری کے ساتھ اسے زمین پر لانا ہے ۔

اور آخر میں ، میں آپ سے پھر کہوں گا ۔

آئیے…

ہم مل کر سرمایہ کاری کریں،

مل کر اختراع کریں،

اور مل کرترقی کریں۔

عزت مآب ،

میں ایک بار پھر آپ کا، اردن کی حکومت اور اس تقریب میں موجود تمام معززین کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کر تا ہوں ۔

“شکرن” ۔

بہت بہت شکریہ ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح –م ش۔ ق ر)

U. No.3260